• Breaking News

    Hello everyone plz follow us

    Watch realtime live Worldwide Trends,and videos Here we have extracted latest top trending topics,videos,viral in Worldwide

    میرا جسم میری مرزی والوں کی وجہ سے آج سب پر آزاب آیا


    گذشتہ برس 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منعقد ہونے والے عورت مارچ میں شامل کئی خواتین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر درج کچھ نعرے تنازع کی وجہ بنے رہے۔
    ’میرا جسم میری مرضی‘ کے علاوہ ’اپنا کھانا خود گرم کر لو‘ اور ’طلاق یافتہ لیکن خوش‘ جیسی عبارت والے پلے کارڈز پر مچنے والا کہرام سوشل میڈیا کے علاوہ پاکستانی نیوز چینلز کی بھی زینت بنا اور ہزاروں سوشل میڈیا صارفین نے ان پر اپنی اپنی رائے بھی دی۔
    جہاں کسی کو یہ نعرے بہت پسند آئے تو کئی حلقوں نے ان پر اعتراض کرتے ہوئے ان کے خالقوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
    ان میں سے ایک نعرہ، میرا جسم میری مرضی، آج بھی سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے اور اس کی وجہ گذشتہ شب خلیل الرحمن قمر اور ماروی سرمد کے درمیان نیو ٹی وی کے پروگرام پر ہونے والی بحث ہے ۔
    بی بی سی نے چند ایسی خواتین سے بات کی ہے جنھوں نے یہ نعرے تخلیق کیے اور ان نعروں کے پیچھے موجود اصل پیغام تک پہنچنے کی کوشش کی ہے۔


    لائن

    ’میرا جسم میری مرضی‘

    'پچھلے ایک سال سے لے کر اب تک لوگ اس نعرے کو مذاق سمجھتے ہیں۔ خاص طور پر جب کوئی عورت اپنے جسم پر اپنا حق پکارتی ہے تو مرد اسے عوامی مقامات پر ماسٹربیشن یا خود لذتی کے جواز کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ مارچ سے پہلے اور بعد میں مجھے ایسی ایسی باتیں سننی پڑیں اور ہراس کا اتنا سامنا کرنا پڑا جو ناقابلِ بیان ہے۔۔۔ حتیٰ کہ میری جن ساتھیوں کے پوسٹرز مشہور ہوئے انھیں ریپ سے لے کر موت تک کی دھمکیاں دی گئیں۔'
    یہ الفاظ ہیں نور (فرضی نام) کے جنھوں نے ’میرا جسم میری مرضی‘ والا متنازعہ پوسٹر بنایا تھا۔ پوسٹر کی خالق کہتی ہیں کہ مارچ کے بعد آنے والے منفی ردعمل سے وہ اتنی ڈری ہوئی تھیں کہ شروع میں وہ بی بی سی سے بھی بات کرنے سے ہچکچا رہی تھیں۔ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انھوں نے ہم سے بات کی۔

    No comments:

    Post a Comment

    plz dont post scame comments and links here thanks so much...

    Fashion

    Beauty

    Travel